قرآن اور اہل بیت
﴿ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ} سورۃ الحزاب، 33: 33
ترجمہ و مختصر تفسیر تفسیر اشرفی سے۔
کہ دور کردے تم سے ہر ناپا کی کو- اے نبی کے گھرانو! اور
پاک کر دے تمہیں خوب
( یہی چاہتا ہے اللہ تعالیٰ) کہ دور
کردے تم سے ہر ناپاکی کو ، اے نبی کے گھرانو!) خواہ تم بیت سکنٰی والے ہو ۔۔۔ یا
۔۔۔۔۔ بیت نسب والے۔(اور)تا کہ (پاک کر دے تمہیں خوب)،اس طرح کہ ناپاکی تمہارے
قریب آنے ہی نہ پائے۔ یعنی بری خواہشات، دنیا کی میل کچیل اور دنیا کی طرف رغبت سے
تم کو دور رکھے گا، اور تمہارے دلوں میں بخل اور طمع نہ آنے دے گا، اور تم کو
سخاوت اور ایثار کے ذریعہ پاک اور صاف رکھے گا۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قولی اور عملی تفسیر نے ظاہر فرما دیا، کہ آیت
کریمہ میں مزکورہ لفظ 'اہل بیت' سے ازواج مطہرات تو مراد ہیں ہی، لیکن اُن کے ساتھ
ساتھ آلِ عبا ٕ یعنی حضرت علی فاطمہ، حضرت حسن اور حسین رضہ اللہ تعالیٰ عنہ اور
ان کی اولاد بھی اُس کے مفہوم میں داخل ہیں۔۔
No comments:
Post a Comment