اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں - Dars-e-Quran

Dars-e-Quran

I must strive to reform my self and people of the entire world Insh'ALLAH

Sunday, November 24, 2019

اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں


وَ مِنَ النَّاسِ وَ الدَّوَآبِّ وَ الْاَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ كَذٰلِكَؕ-اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُاؕ-اِنَّ اللّٰهَ عَزِیْزٌ غَفُوْرٌ(۲)
اور آدمیوں اور جانوروں اور چارپایوں کے رنگ یونہی طرح طرح کے ہیں اللہ سے اس کے بندوں میں وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں بےشک اللہ عزت والا ، بخشنے والا
تفس{وَ مِنَ النَّاسِ وَ الدَّوَآبِّ وَ الْاَنْعَامِ مُخْتَلِفٌ اَلْوَانُهٗ كَذٰلِكَ: اور اسی طرح آدمیوں  اور جانوروں  اور چوپایوں  کے مختلف رنگ ہیں ۔} یعنی جس طرح پھلوں  اور پہاڑوں  کے مختلف رنگ ہیں  اسی طرح آدمیوں  ، جانوروں  اور چوپایوں  کے بھی مختلف رنگ ہیں  کہ ان میں  سے کسی کا رنگ سرخ اور کسی کا سفید اور کسی کا سیاہ اور یہ سب اللہ تعالیٰ کے صانع اور مختار ہونے کی دلیل ہیں ۔( جلالین، فاطر، تحت الآیۃ۲۸، ص۳۶۶، قرطبی، فاطر، تحت الآیۃ۲۸، ۷ / ۲۴۹، الجزء الرابع عشر، ملتقطاً)
{ اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا: اللہ سے اس کے بندوں  میں  سے وہی ڈرتے ہیں  جو علم والے ہیں ۔} اس آیت کی ابتداء اور اس سے پہلی آیت میں  اللہ تعالیٰ نے اپنی قدرت کے نشان اور صَنعت کے آثار ذکر کئے جن سے اس کی ذات و صفات پر اِستدلال کیا جاسکتا ہے، اس کے بعد ارشاد فرمایا’’اللہ تعالیٰ سے اس کے بندوں  میں  سے وہی ڈرتے ہیں  جو علم والے ہیں اور اس کی صفات کو جانتے اور اس کی عظمت کو پہچانتے ہیں  اور جو شخص جتنا زیادہ اللہ تعالیٰ کی ذات و صفات کا علم رکھتا ہو گا وہ اتنا ہی زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہو گا اور جس کا علم کم ہو گا تو ا س کا خوف بھی کم ہو گا ۔
            حضرت عبداللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا نے فرمایا کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ مخلوق میں  سے اللہ تعالیٰ کا خوف اس کو ہے جو اللہ تعالیٰ کے جَبَرُوت اور اس کی عزت و شان سے باخبر ہے۔( مدارک، فاطر، تحت الآیۃ۲۸، ص۹۷۷-۹۷۸، خازن، فاطر، تحت الآیۃ۲۸، ۳ / ۵۳۴، ملتقطاً)
آیت ’’اِنَّمَا یَخْشَى اللّٰهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمٰٓؤُا‘‘ سے حاصل ہونے و الی معلومات:
            اس آیت سے چار باتیں  معلوم ہوئیں :
(1)… خوف اور خَشیَت کا مدار ڈرنے والے کے علم اور ا س کی معرفت پر ہے اور چونکہ مخلوق میں  سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی صفات کی معرفت اور اللہ تعالیٰ کی ذات کے بارے میں  علم حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو ہے اس لئے آپ ہی مخلوق میں  سب سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں  ۔صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی حدیث میں  ہے’’ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشادفرمایا’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! میں  اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ جاننے والا ہوں  اور سب سے زیادہ اس کا خوف رکھنے والا ہوں ۔( بخاری، کتاب الادب، باب من لم یواجہ الناس بالعتاب، ۴ / ۱۲۷، الحدیث۶۱۰۱، مسلم، کتاب الفضائل، باب علمہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم باللّٰہ تعالی وشدّۃ خشیتہ، ص۱۲۸۱، الحدیث۱۲۷(۲۳۵۶))
(2)…لوگوں  کو چاہئے کہ زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ کی ذات وصفات کی صحیح طریقے سے معرفت اور علم حاصل کریں  تاکہ ان کے دلوں  میں  اللہ تعالیٰ کا خوف زیادہ ہو۔
(3)… علم والوں  کی شان یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے ہیں  ، لہٰذا علماء کو عام لوگوں  کے مقابلے میں  زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنا چاہئے اور لوگوں  کو بھی اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کی ترغیب دینی چاہئے۔ حضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم فرماتے ہیں : ’’صحیح معنوں  میں  فقیہ وہ شخص ہے جو لوگوں  کو اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ کرے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی پر انہیں  جَری نہ کرے، اللہ تعالیٰ کے عذاب سے انہیں  بے خوف نہ کر دے اور قرآن کے بغیر کوئی چیز اسے اپنی طرف راغب نہ کر سکے۔( قرطبی، فاطر، تحت الآیۃ۲۸، ۷ / ۲۵۰، الجزء الرابع عشر)
             ایک شخص نے اما م شعبی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ سے عرض کی’’مجھے فتویٰ دیجئے کہ عالِم کون ہے؟۔آپ رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے فرمایا: ’’عالم تو صرف وہی ہے جو اللہ  تعالیٰ سے ڈرتا ہو۔
            اورحضرت ربیع بن انس رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : ’’جس کے دل میں  اللہ تعالیٰ کا خوف نہیں  وہ عالم نہیں۔( خازن، فاطر، تحت الآیۃ۲۸، ۳ / ۵۳۴)
(4)… علم والے بہت مرتبے والے ہیں  کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی خَشیَت اور خوف کو ان میں  مُنْحَصَر فرمایا ،لیکن یاد رہے کہ یہاں  علم والوں  سے مراد وہ ہیں  جو دین کا علم رکھتے ہوں اوران کے عقائد و اَعمال درست ہوں ۔


No comments: